Thursday, November 13, 2014

"عراق۔۔۔بعقوبہ کے شمال میں 30 داعشی جھنم واصل۔۔۔۔۔الحمدللہ"

"عراق۔۔۔بعقوبہ کے شمال میں 30 داعشی جھنم واصل۔۔۔۔۔الحمدللہ"





علامہ غلام رضا نقوی تری سجاعت کو ســـــــلام ۔۔!!!

علامہ غلام رضا نقوی تری سجاعت کو ســـــــلام ۔۔!!!


طالبان، اہلسنت والجماعت اور لشکر جھنگوی کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے، علامہ غلام رضا نقوی
>>> علامہ غلام رضا نقوی نے ایک انٹرویو میں کہنا ہے کہ ہماری جدوجہد عین دین اسلام کے موافق ہوگی، جو خدا چاہتا ہے وہی ہوگا، جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوگا، ہمارا مذہب، ہمارا دین، ہمیں جن باتوں کی اجازت دیتا ہے وہی ہوگا، اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا، ہم کسی کو مارنا نہیں چاہتے، لیکن طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی ان کے حوالے سے دو ماہ میں ہم حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

سوال: سب سے پہلے اپنی صحت و طبیعت کے بارے میں بتایئے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: 18 سال بعد رہا ہوا ہوں، ایک تو میرے جسم کا دایاں حصہ فالج سے متاثر ہوا ہے، چلنے پھرنے کے حوالے سے معذور ہوں، پہلے ایک بندہ سہارا دے کر مجھے چلاتا رہا ہے، اب الحمد للہ اپنے طور پر چل پھر لیتا ہوں۔ دوسرا شوگر اور بلڈ پریشر کی شکایت بھی ہے، ان تین بیماریوں کا مریض ہوں، لیکن جس طرح کہ میں نے کربلا گامے شاہ میں اپنے خطاب میں کہا اور مختلف انٹرویوز میں بھی کہا ہے کہ دو ماہ کے اندر اندر میں باقاعدہ طور پر تنظیم کا اعلان کرونگا۔

سوال: 18 سال کے طویل عرصہ تک آپ کو پابند سلاسل رکھا گیا اور آخر کار کسی قسم کا جرم ثابت نہ ہونے پر رہا کیا گیا، پاکستانی قانون کے اس جبر کے بارے کیا کہیں گے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: پاکستان کی جو حکومتیں آرہی ہیں اور آتی رہی ہیں، انہوں نے ہم پر مسلسل ظلم و جبر جاری رکھا، ان لوگوں کو ایک دن ان مظالم کا حساب ضرور دینا ہوگا، مرنے کے بعد انہیں جوابدہ ہونا ہوگا۔ جہاں تک میری رہائی کا تعلق ہے تو اللہ گواہ ہے کہ یہ امام زماں علیہ السلام کی کرم نوازی کی وجہ سے ہوئی ہے، چونکہ انہی سے محبت کے جرم میں مجھے گرفتار کیا گیا تھا، جھوٹے طریقے سے سزائیں دی گئیں، میرا ایک بھانجا#سید_شبر_عباس وہ اب بھی جیل میں ہے۔ جہاں تک پاکستان میں برسراقتدار آنے والی حکومتوں کا تعلق ہے تو پاکستان میں جو بھی حکومت آئی ہے یا آرہی ہے یا موجود ہے، یہ جو کچھ کر رہے ہیں، خدا جانتا ہے کہ یہ خدا کے قوانین کے بالکل خلاف ہے، قطعی طور پر خلاف ہے۔

سوال: پاکستان میں شیعہ نسل کشی ایک عرصے سے جاری ہے، جس کیخلاف سپاہ محمد پاکستان نے مسلح جدوجہد کا اقدام اٹھایا تھا، موجودہ حالات میں کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: دیکھیں سپاہ محمد، تحریک جعفریہ پاکستان اور سپاہ صحابہ پر تو پابندی لگا دی گئی، اب اس وقت میرے پاس کوئی جماعت نہیں ہے، انشاء اللہ دو مہینے کے اندر میں جماعت کا اعلان کر دونگا، تو بات یہ ہے کہ میری اہم ڈیوٹی جو مولا و آقا امام زمانہ (عج) کی طرف سے ہے، جو مجھے انہوں نے خواب میں مل کر سونپی ہے، کوئی مانے یا نہ مانے اس کی مرضی ہے، لیکن امام زماں علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی طرف سے ڈیوٹی ہے کہ طالبان جو کر رہی ہے، اس کے خلاف ہے۔ 1965ء کی جنگ جتنا تو اسلحہ ہے طالبان کے پاس، تو یہ سارا سلسلہ دو ماہ کے بعد میرے اعلان میں واضح کیا جائے گا، سپاہ صحابہ کہ جس نے اپنا نام اہلسنت والجماعت رکھ لیا ہے، درحقیقت اہل سنت ہمارے بھائی ہیں، ہمارے ساتھ رہے ہیں، اور انہوں (اہل سنت) نے اخباروں میں اس فعل کی مذمت کی ہے، دوسرا لشکر جھنگوی ہے، ان کی ساری چیزیں میرے علم میں ہیں، الحمدللہ رب العالمین حمداً شکراً و کثیرا کہ اب میری صحت بحال ہوگئی ہے، دو ماہ میں جلد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

سوال: شیعہ موومنٹ پاکستان کا نام سامنے آرہا ہے، اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: شیعہ موومنٹ، میرے ایک ساتھی، میرے دوست تھے غلام رضا جعفری، ہزارہ تھے، کوئٹہ میں علمدار حسین روڈ کے رہنے والے تھے اور پیچھے سے افغانستان سے ان کا تعلق تھا، تو انہوں نے شیعہ موومنٹ آف پاکستان بنائی تھی، غلام رضا جعفری کو شہید کر دیا گیا۔ میرے بیٹے اور میرے بھانجے نے جو میرے داماد بھی ہیں، انہوں نے غلام رضا جعفری کو میرے کیس کی پیروی کے لئے بلایا تھا، سپاہ صحابہ نے انہیں راستے میں شہید کر دیا۔ اسی طرح شاکر رضوی میرے وکیل تھے، انہیں بھی شہید کیا گیا، اسی طرح علامہ ناصر عباس کو شہید کر دیا گیا، اور سپاہ صحابہ نے اپنے ہی مولوی شمس الرحمان معاویہ کو خود ہی مارا۔ یہ سارا سلسلہ جو چلا ان لوگوں کا ظلم و جبر ہے۔ انشاءاللہ آپ خود دیکھیں گے اور سنیں گے یہ ظلم و جبر جلد ختم ہوگا بحکم خدا۔

سوال: شیعت نے ظلم سہے تو ضرور لیکن کبھی کہیں کسی پر ظلم نہیں کیا، کیا کسی جدوجہد سے شیعت کا مظلومانہ کردار مسخ تو نہیں ہوگا۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: ہماری جدوجہد سے کیا موافق ہوگا، موافقت کے متعلق تو بہرحال مجھے امام زماں علیہ الصلوٰۃ والسلام خواب میں جو ہدایات کرچکے ہیں، ہماری جدوجہد عین دین اسلام کے موافق ہوگی، جو خدا چاہتا ہے وہی ہوگا، جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوگا، ہمارا مذہب، ہمارا دین، ہمیں جن باتوں کی اجازت دیتا ہے وہی ہوگا، اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا، ہم کسی کو مارنا نہیں چاہتے، لیکن طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی ان کے حوالے سے دو ماہ میں ہم حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس وقت تشیع پر کڑا وقت ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ سیاسی جدوجہد کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا گیا، آپکی نظر میں مسلح اور سیاسی جدوجہد میں سے زیادہ کارگر کونسی ہے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: سیاسی جدوجہد جو کر رہے ہیں ہمیں ان کا ساتھ بھی دینا چاہیے، جو مسلح جدوجہد کر رہے ہیں، جو اسکے علاوہ باز نہیں آئیں گے، طالبان، اہلسنت والجماعت اور لشکر جھنگوی ان کے ساتھ اور کیا کریں ہم، ہمارے پاس کیا حل ہے اس کے علاوہ، اور امام زماں علیہ السلام جو حکم دے رہے ہیں، وہی ہم نے کرنا ہے، ان کا حل صرف اور صرف مسلح جدوجہد ہے۔