مولا امام رضا علیہ السلام کو ضامن آھو کیوں کہا جاتا ہے ( بازبانی شہید علامہ ناصر عباس ملتان )
میرے امام کا ایک لقب ہے ضامنِ آھو ۔۔۔
آھو کا مطلب ہے ہرن ۔۔۔
ضامنِ آھو ( ہرن کا ضامن )
ہرنی کا بچہ شکاری نے پکڑا ۔۔۔
شکاری ہرنی کا بچہ پکڑ کر جا رہا تھا ۔۔۔
ہرنی نے جب اپنے بچے کو دیکھا کہ شکاری لے کر جا رہا ہے تو ہرنی شکاری کے پیچھے پیچھے دوڑنے لگی۔،۔۔۔۔
امامِ رضا علیہ السلام سامنے کھڑے تھے اور یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے ۔۔۔
ہرنی نے امام کو دیکھا ۔۔۔۔ امام نے شکاری کو روکا....
امامؑ نے شکاری سے کہا : اسے تھوڑی کے لئے چھوڑ دے ۔۔۔
شکاری نے کہا : بندہ خدا اگر تم کہتے ہو کہ چھوڑ دے پھر بھی بات سمجھ میں آتی ہے ۔۔۔
تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دوں ، یہ سمجھ نہیں آیا ؟
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : اس لئے کہ اللہ نے اسے تیرے لئے حلال قرار دیا ہے
تھوڑی دیر کے لئے اس لئے چھوڑ کہ یہ ماں سے مل کے واپس آ جائے ۔۔۔۔
اس کے بعد یہ ہرن کا بچہ تمہارا ہے ۔۔۔۔۔
شکاری ہنسا ۔۔۔۔ اور کہتا ہے چہرے سے سچا لگتا ہے لیکن
کبھی جانور چھوڑو تو وہ بھی کبھی واپس آتا ہے ؟
امام نے کہا کہ تم اسے جانے دو یہ واپس آئے گا ۔۔۔
شکاری نے کہا کہ یہ واپس نہ آیا تو کون ضامن ؟
امام رضا علیہ السلام نے کہا کہ میں ضامن ۔۔۔ اس کی ضمانت بن کر میں کھڑا ہوتا ہوں تم اس کو چھوڑو ۔۔۔۔
شکاری کہتا ہے چہرے کی صداقت دیکھ کر میں نے ہرنی کے بچے کو چھوڑ دیا ۔۔۔۔
مجھے شرم آ رہی تھی کہ اتنے کریم کو ضامن بنا کر کھڑا کیا ہے لیکن سوچ رہا تھا کہ یہ کیسا انسان ہے ، کس کی ضمانت دے رہا ہے ۔۔۔ کبھی جانور بھی واپس آیا ہے ۔۔۔۔
لیکن شکاری کہتا ہے کہ میری آنکھوں کی سچائی تھی کہ خواب کا منظر
کچھ دیر بعد ہرنی کا بچہ ماں سے مل کر واپس اسی جگہ آ گیا ۔۔۔
مولا نے کہا کہ یہ لو میں جس کا ضامن تھا وہ آ گیا ۔۔۔ اب تم اسے لے کے جا سکتے ہو
شکاری نے کہا مولا آج سے یہ آزاد ہے میں قیدی ہوں ۔۔۔۔۔
اس دن سے مولا کا پوری کائنات پر یہ لقب مشہور ہے
ضامنِ آھو ( ہرن کا ضامن )
صلواۃ بر مولا امام رضا علیہ السلام
Hussaini Media Production Azadari Network
میرے امام کا ایک لقب ہے ضامنِ آھو ۔۔۔
آھو کا مطلب ہے ہرن ۔۔۔
ضامنِ آھو ( ہرن کا ضامن )
ہرنی کا بچہ شکاری نے پکڑا ۔۔۔
شکاری ہرنی کا بچہ پکڑ کر جا رہا تھا ۔۔۔
ہرنی نے جب اپنے بچے کو دیکھا کہ شکاری لے کر جا رہا ہے تو ہرنی شکاری کے پیچھے پیچھے دوڑنے لگی۔،۔۔۔۔
امامِ رضا علیہ السلام سامنے کھڑے تھے اور یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے ۔۔۔
ہرنی نے امام کو دیکھا ۔۔۔۔ امام نے شکاری کو روکا....
امامؑ نے شکاری سے کہا : اسے تھوڑی کے لئے چھوڑ دے ۔۔۔
شکاری نے کہا : بندہ خدا اگر تم کہتے ہو کہ چھوڑ دے پھر بھی بات سمجھ میں آتی ہے ۔۔۔
تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دوں ، یہ سمجھ نہیں آیا ؟
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : اس لئے کہ اللہ نے اسے تیرے لئے حلال قرار دیا ہے
تھوڑی دیر کے لئے اس لئے چھوڑ کہ یہ ماں سے مل کے واپس آ جائے ۔۔۔۔
اس کے بعد یہ ہرن کا بچہ تمہارا ہے ۔۔۔۔۔
شکاری ہنسا ۔۔۔۔ اور کہتا ہے چہرے سے سچا لگتا ہے لیکن
کبھی جانور چھوڑو تو وہ بھی کبھی واپس آتا ہے ؟
امام نے کہا کہ تم اسے جانے دو یہ واپس آئے گا ۔۔۔
شکاری نے کہا کہ یہ واپس نہ آیا تو کون ضامن ؟
امام رضا علیہ السلام نے کہا کہ میں ضامن ۔۔۔ اس کی ضمانت بن کر میں کھڑا ہوتا ہوں تم اس کو چھوڑو ۔۔۔۔
شکاری کہتا ہے چہرے کی صداقت دیکھ کر میں نے ہرنی کے بچے کو چھوڑ دیا ۔۔۔۔
مجھے شرم آ رہی تھی کہ اتنے کریم کو ضامن بنا کر کھڑا کیا ہے لیکن سوچ رہا تھا کہ یہ کیسا انسان ہے ، کس کی ضمانت دے رہا ہے ۔۔۔ کبھی جانور بھی واپس آیا ہے ۔۔۔۔
لیکن شکاری کہتا ہے کہ میری آنکھوں کی سچائی تھی کہ خواب کا منظر
کچھ دیر بعد ہرنی کا بچہ ماں سے مل کر واپس اسی جگہ آ گیا ۔۔۔
مولا نے کہا کہ یہ لو میں جس کا ضامن تھا وہ آ گیا ۔۔۔ اب تم اسے لے کے جا سکتے ہو
شکاری نے کہا مولا آج سے یہ آزاد ہے میں قیدی ہوں ۔۔۔۔۔
اس دن سے مولا کا پوری کائنات پر یہ لقب مشہور ہے
ضامنِ آھو ( ہرن کا ضامن )
صلواۃ بر مولا امام رضا علیہ السلام
Hussaini Media Production Azadari Network